شیکسپیٸر نے کہا تھا”نام میں کیا رکھا ہے“۔ایک گلاب کو کوٸ سا بھی نام دے دیں وہ گلاب ہی رہیگا،اس کا رنگ روپ بدلے گا نہیں ۔بلکل اسی طرح ہمارے ملک کا بھی مختلف موقعوں کی اور واقعوں کی مناسبت سے مختلف نام پڑا۔
دریاۓسندھ کے مشرق میں واقع علاقہ کا نام عر ب تاریخ نگارو ں کے ہاں ہند تھا۔علامہ اقبال کا مشہور قومی نغمہ ”سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا “ الفاظ سے شروع ہوتا ہے۔اس کا ایک اور نام انڈیا ہے، انڈس دریا کے نام پر پڑا۔ ماضی میں اس خطے کو عموماً ہندوستان یا بھارت کہا جاتا تھا۔آزادی کے بعد ملک کا سرکاری نام بھارت رکھا گیا تاہم تمام عالمی زبانو ں میں اسکا نام انڈیا ہی مستعمل ہے
١٨ ستمبر ١٩٤٩کو دستو ر ہند ساز اسمبلی نے ابھی تک پیدا ہونے والی ہندوستانی قوم،ہندوستان ہند ، ہندوستانی بھومی ،بھارت ورش کے نام پر مختلف ناموں پر غور کیا ۔بلآخر آٸین ہند کا آرٹیکل ١(١)اہلکار بن گیا اور قوم کے ناموں پر ایک ہی شق بتاتے ہوۓ کہ ہندوستان جو ہندوستان ہے ۔ریاستوں کا اتحاد ہوگا۔اسطرح آٸین ہندوسستان مساوی ہے ۔ہندوستان کے ساتھ معنی میں زبان صرف تکنیکی تفریق ہے ۔لیکن ان کا کیا مطلب ہے ، وہ احساسات جس سے وہ ہندوستانی شہریوں میں بھڑکتے ہیں؟ہندوستان کا کیا ،کیا اب بھی یہ موجود ہے؟
( از قلم شویتاچوپڑا )
:بھارت اور ہندوستان کے دیگر نام
:جدیدبھارت کے قدیم چار نام
١) جمبو دویپ
یہ نام ویدوں میں مزکور ہے آج بھی ہندو مت کے منتروں اور دعاٶں میں پڑھا جاتا ہے۔جمبو کے معنی جامن کے پھل کے ہیں ۔اس ملک میں جامن زیادہ پاۓ جاتے ہیں اسلیۓ یہ نام مروج ہے۔
( ٢) بھارتادیشم ( بھارت دیش/بھرت ورشم
اس دور کے راجا بھرت کے نام ۔بھرت،وشوامتر اور میناکا کی بیتی شکنتلا کے بیٹے تھے۔
٣) ہندوستا ن
یہ نام دریاۓ سندھ سے موسوم ہے ۔قدیم فارسی لوگ،یونانی لوگ، دریاۓ سندھ کے اس پار والے ملک کی بنیاد پر ہندوستان یا ہند نام پکارتے تھے۔
٤) انڈیا
بہت سے مراحل سے گزرنے کے بعد برطانوی تجار اور حکومت برطانیہ میں یہ نام خاص طور سے مروج ہوگیا۔
جیسا کہ ہم نے دیکھا ہمارے ملک کے مختلف نام مختلف زبانوں، مذ ہبی واقعا ت اور تقسیم ملک کی بنیاد پر بہت سے تھے جسکی وجہ سے آج بھی لوگ الجھ کر رہ گۓ ہیں ۔ کسی بھی ملک یا شھر کے نام کے پیچھے ایک باقاعدہ تاریخی یا مذہبی واقعہ اور وجہ ہوتی ہے ۔
کیا نام کی تبدیلی کے پیچھے کوٸ سیاست ہوتی ہے؟
حال ہی میں انڈیا کی ریاست اتر پردیش میں الہ آباد اورفیض آباد کا نام بدلنے کے بعد اب ریاست آگرہ ،لکھنٶ اور علی گڑھ کے نام بھی بدل کر ہند وناموں پر رکھنے کی مانگ شروع ہو گٸ ہے ۔
….(( Bbc news 10 nov2018))
تو آخر شہر کا نام کیوں بدلا گیا؟
الہ آباد یونیورسٹی کے پروفیسر ہیرمبھ چترویدیکے بقولیہ سب سیاست ہے۔پچھلے سال٢٠١٩میں عام انتخابات کے لیے۔یہ اسطرح کا پہلا فیصلہ نہیں ہے گزشتہ دنوں میں ریلوے اسٹیشن مغل سراۓ کا نام بدل کر دین دیال ایودھیارکھ دیا گیا۔
چونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ کوٸ بھی شہر یا کوٸ بھی ملک کے نام کے پیچھے کوٸ نہ کوٸ تاریخی پس منظر یاواقعہ ہوتا ہے ۔لیکن آجکل یہ نام کی تبدیلی کے پیچھے جو ہوشیاری، چالبازی اور چالاکی پوشیدہ ہے یہ ہمیں سمجھنے اور سوچنے کی اشد ضرورت ہے۔