اسلامی تعلیمات میں جنسی مساوات کا تصور

– بقول شا عر

بیٹوں کے ہر محاذ  پے آگے ہیں بٹیاں 
نہ جانے کون مفت میں بدنام کر گیا 

آج کا ہمارا معاشرہ جو لڑکوں کو لڑکیوں پر فوقیت دیتا ہے جو لڑکوں اور لڑکیوں میں بھید بھاؤ کرتا ہے جو لڑکوں کے پیدا ہونے پر خوشی کا ماحول اور لڑکیوں کے پیدا ہونے پر دکھ کا اظہار کرتا ہے بلکل زمانے ظہالت کی طرح اس دور میں بھی لڑکوں کے پیدا ہونے پر خوشی کا ماحول اور لڑکیوں کے پیدا ہونے پر لوگو کا چہرہ سیاہ ہو جاتا تھا 

جب کے اسلام میں انسانیت کے اعتبار سے لڑکا اور لڑکی دونوں برابر کا درجہ رکھتے ہے بلکے مذہب اسلام نے عورتوں کو عزت اور عظمت بخشی -پورے قران میں کوئی آیت نہیں ملتی جہاں پر  صرف مردوں کا ذکر کیا عورتوں کا نہیں بلکے عورتوں کے نام سے قران میں پوری سورت اتار کر عورتوں کا مقام و مرتبہ میں چاند لگادیا

لیکن آج کا زمانہ بلکل اس کے برعکس نظر آتا ہے آج بھی ہم چودہ سو سال پہلے زمانہ جہالت میں جی رہے ہے جہاں ہم عورتوں کے حق حاصل کرنے کو بے بنیاد سمجھتے ہے گھر سے عورتوں کے نکلنے کو گناہ سمجھتے – جبکے قران نے عورتوں ور مردوں کے حوالے سے سوره اخراب میں ایک بہترین نقشہ کھنچا ہے اور ایک نہیں بلکے دس آیتوں میں دونو کا تذکرا کرتے ہوے دنیا کو ایک ساتھ بتا دیا کی جو حکم اور پابندی عورتوں پر ہے وہی مردوں پر -نماز ہو یا روزہ زکوت ہو یا حج سب میں دونو کی ذمداریاں ایک جیسی ہے جیسے ایک مرد کو اچھے کامو پر اچھا صلہ برے کامو پر برا انجام اسی طر ح  عورتوں کو بھی اچھے کامو پر اچھا بدلہ اور برے کاموں پر برے انجام سے دو چار ہونا پڑےگا

آج لوگوں کے ذہنوں میں اسٹیج اور کرسیوں کے ڈھکیداربنے بیٹھے دھرم گرو جو اپنے بیان پر سے عوام کے ذھن کو چاٹ کر صاف کر دیا ہے اور اپنی چکانی چپڈھی باتوں سے عوام کے ذھن کو کھو کھلا کر دیا ہے ریکتان سے بھی زیادہ بڑی ریلے رکھنے والی سوچ ہنے کے باوجود اپنے اکا بر کے نشے میں ہے 

آج بھید بھاؤ والی سوچ ہی مسلمانو کی پسما ندگی کی سب سے بڑی وجہ ہے کے مسلمان ہر میدان پیچھے ہوتا جا رہا ہے چاہے وہ تعلیمی میدان ہو سیاسی ہو یا سماجی میدان – سب میں ہمارا تناسب نہ کے برابر ہے اگر ہم چاہتے ہے کے ہماری ترقی ہو تعلیمی سیاسی سماجی میدان میں تو ہمیں زمانے جاہلیت جیسی سوچ اور دھرم کے ڈھکیدار  کے بہکاوے میں نہ آتے ہے اسلام اور قران کی روشنی میں جینا ہوگا تب جا کر ہماری پہچان ہوگی 

پہلے علم تھا مخصوص بیٹوں کیلئے 

بیٹیاں پڑھتی ٹوہ ہوتا گھر کا نقشہ اور کچھ 


تعارف
میرا نام بلال ملک ہے۔میں فی الحال کچھ نہیں کر رہا ہوں ۔میں با رھو یں سا ئنس سے کیا ہوں۔میں حالات حاضرہ پر بولنے اور لکھنے کا شوقین ہوں۔ عروج کے ذریعہ میں اپنی سوچ لوگوں تک پہچا رہا ہوں۔میں عروج کے ذمّہ داران کا شکر گزار ہوں۔

Advertisement

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s