سماجک سوچ

بھارت کا ناگرک ہونے کے ناطے ہم سب کی ذمّہ داری بنتی ہے کہ ہم بھارت کے آئین پر عمل پیرا ہو۔
لیکن آج کا ماحول اسکے بر عکس نظر آتا ہے۔ہم جنس،رنگ،
مذہب،ذات پات وغیرہ۔ میں فرق کرتے ہیں۔اور دن رات ہم اس بات کو لیکر لڑتےجھگڑتے رہتے ہیں۔جس سے نا ہمارا فائدہ ہے نا ہمارے ملک کا اور نا ہمارا آئین ہم کو اس بات کی اجازت دیتا ہے۔
ہم ہندو مسلم کرکے دن رات تسبیح جبتے رہتے ہیں۔جبکہ ہماری سوچ یہ ہونا چا ہیۓ کی ہندو مسلم صرف ایک پہچان(title)ہے۔جبکہ ہماری سوچ یہ ہونا چاہیۓ کہ قوم کی ترقّی ملک کی ترقّی کیسے ہو۔
آج جنکو ہم اپنا مسیحہ سمجھتے ہے ۔ جن پر ہمیں اندھ وشواس ہے۔ وہی ہمیں کھا ئ میں ڈھکیلنے کا کام کر رہے ہیں۔میں بات کر رہا ہوں ان مولویوں اور سادھوسنتو کی جو مذہب کی آڑ میں ہمیں بانٹ رہے ہیں۔ جن کی چکنی چپیڑی باتوں میں آ کر ہم آئین کو بھول جاتے ہیں۔
بیچارے! اصاغر ہیں
اکابر کے نشے میں

ہم سب کی یہ سوچ ہونا چاہیۓ کہ ہمارا آئین ہمارے لۓ پہلے اسکے بعد ہمارا مذہب ہمارا عقیدہ ہونا چاہۓ ۔تب جاکر ہم ایک اچھا انسان بنینگے۔پھر جاکر ایک اچھا سماج بنیگا۔ پھر جاکر ایک خوبصورت ہندوستان۔

میرا نام بلال ملک ہے۔میں فی الحال کچھ نہیں کر رہا ہوں ۔میں با رھو یں سا ئنس سے کیا ہوں۔میں حالات حاضرہ پر بولنے اور لکھنے کا شوقین ہوں۔ عروج کے ذریعہ میں اپنی سوچ لوگوں تک پہچا رہا ہوں۔میں عروج کے ذمّہ داران کا شکر گزار ہوں۔

Advertisement

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s