عورت

عورت

صدیوں سے ہی تو چلا آرہا ہے
وراثت میں ہم کو دیا جا رہا ہے
کہ, اگر میں ایک لڑکی ہوں
تو میں ایک غلام ہوں
میں وہ ہوں جسے بندشوں میں رہنا ہے
ہر ستم کو سہنا ہے
ہر وقت چپ رہنا ہے
لجا ہی میرا گہنا ہے
سہمی کھڑی یہ دیکھتی, اور
دل ہی دل میں سوچتی کہ
کون ہو تم؟ کیا ہو تم؟
جسے حاکم کا عہدہ دیا گیا
اور یہ عہدہ دینے, ہمارا حق لیا گیا
کس نے دیا تمہیں یہ اختیار
میری خواہشوں کو ٹھکرانے کا
میری چاہتوں کو دبانے کا
کیوں کیا تم نے مجبور
مجھے سارے رشتوں کو نبھانے پر
سارے سپنوں کو بھلانے پر
تمھیں فخر ہے تمھارے اس جابر رتبے پر
اور مجھے فخر ہے میرے عورت ہونے پر
فخر ہے مجھ کو میری شائستگی پر
ناز ہے مجھ کو میری آوارگی پر
یہ زندگی میری ہے, اور اسے جینے کا حق بھی میرا ہے
ہاں میرا ہے!
صرف میرا ہے!

Introduction

Mera Naam shabana khalid sayyed hai, meine 12th kiya hai. Mujhe poetry likhna bht achcha lagta hai . 2010 mein meine 1 poetry workshop kiya tha jisme se ek poem aapke samne pesh hai.

Shabana Khalid Sayyed

Advertisement

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s