اختیار
یہ پہچان جو میری دکھائ دیتی ہے
گزرے وقت میں مجھ پر کی گئ
زیادتیوں کی گواہی دیتی ہے
صدیوں سے ایک بوجھ مجھ پر لادا گیا ہے
نام تہذیب کا لے کر مجھ کو باندھا گیا ہے
صنف نازک کا اسم جو مجھ کو دیا
سنگ ایک قفس بھی تحفہ دیا
ملا ماحول گھٹن زدہ میں دب سی گئ
ڈال خود پر حجاب میں ڈھک سی گئ
خواب پروازکا میں نے جو دیکھا زرا
میرے حاکم نے مجھ کو پھر دے دی سزا
نشان زخم کا ظالم نے جب مجھ کو دیا
ہوئیں نم آنکھیں, مگر میں نے ٹوٹے پروں کو سمیٹ لیا
ایک علامت مذہب جو پہنایا مجھے
ہزار لوگوں کی نظروں میں لایا مجھے
بعد اس کے میں اتنی بدل جاؤں گی
میں نے سوچا نہ تھا, شک میں گھر جاؤں گی
کیوں کسی کو اختیار ہو کسی کی پہچان بنانے کا
سبھی کو کسی نہ کسی سانچے میں ڈھالنے کا
کیا پیراہن ہو میرا, یہ میرا ہی اختیار ہو
نہ کوئ جبر ہو, نہ کوئ قانون, نہ کوئ پہرہ دار ہو
یہ سیاہ سایہ میرے وجود کو ہر گز نہ مٹا پائے گا
تاروں کی مانند میرا ہر نقش
گہرے بادل سے ابھر آئے گا!
ہزار بھنور میں, پھنسا بھی ہو میرا سفینہ
میرے عزم کا بادباں اسے ساحل پر لے آئے گا
ایک سنگ تراش کی مانند میں خود کق تراشوں گی
خود کو ایک نفیس مورت میں ڈھالوں گی
بڑھتے قدموں سے منزل کو پاؤں گی
ان ہی قدموں سے فاصلوں کا نشان مٹاؤں گی!

Introduction
मेरा नाम अकीला ख़ान है और मैं नारीवादी संघटन से जुडी हूँ| मुझे नज़्म लिखने और फ़िल्म बनाने में दिलचस्पी है और अपने नज़रिये को लफ़्ज़ों और विडियो की सूरत में सब के सामने रखना चाहती हूँ|
Aquila Khan