آواز

آواز

جب ہم نے اپنی آواز لوگوں کو سنانا چاہا
تب لوگون نے ہماری زباں پر قفل لگانا چاہا
غلط کو صحیح سوچ کر جیتے تھے ہم
جھوٹ کو سچ مان کر جیتے تھے ہم
مردوں کو خوش دیکھ جیتے تھے ہم
خود کو پردے میں رکھ کر جیتے تھے ہم
کڑوے گھونٹ پی کر ہمیں خوش رہنا تھا
اپنی خوشی مار کر ہمیں چپ رہنا تھا
کبھی روزہ کبھی فاقہ کر کہ
اکثر بھوکا رہتے تھے ہم
اتنا کچھ سہنے کے بعد بھی
اپنی آواز دباتے تھے ہم
مگر اب وقت بدل رہا ہے
غم کا اندھیرا پگھل رہا ہے
جو کل چولہا چوکا کرتی تھیں
پڑھائ کے نام سے ڈرتی تھیں
آج میدان تعلیم میں انھیں کا ہی رتبہ ہے
دنیا رنگ جاۓ جس انداز میں
وہ زور ہے عورت کی آواز میں
جب چوڑی والے ہاتھوں نے قلم تھاما
دنیا میں جیسے ہونے لگا ہنگامہ
یہ قلم ایک باڑھ لے کر آئے گی
ااور سماج کی قسمت ہی بدل جاۓ گی
آئے گا ایسا وقت دنیا میں
ملے گا صحیح مقام عورت کو ہر گھر میں

Introduction

Mein Neha Ansari, Naturopath aur Acupuncturist hoon. 2010 se meine padhai ke sath likhna shuru kiya tha jo ab tak jaari hai. Meri nazmon mein aas paas ki jhalak nazar aati hai aur mein apni zindagi ke tajurbon ke baare mein likhna zyada pasand karti hoon.

Neha Ansari

Advertisement

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s