مسلمان قوم اور سچر رپورٹ

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی

 نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

مسلمان جو آجکل سب کی نظروں میں گر گیا ہے ،کہیں اگر دہشت گرد حملے ہوں،قتل و گارتگری ہو،کوئی قانون توڑنا ہو ،گندگی پھیلانا، زیادہ بچے پیدا کرنا ۔ان سب میں سب سے پہلے مسلمانوں کا ہی نام آتا ہے ۔یہ سب ایک سوچی سمجھی سازش کی بنا پر ہو رہا ہے اس کے پیچھے کیا وجہ ہے یہ بھی ہم جانتے ہیں ۔اور اس میں سب سے بڑا ہاتھ میڈیا کا ہے۔لیکن اس کے برعکس ہمیں یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ہم میں کہاں کمی رہ گئی ہے ۔اپنی خامیوں ،کوتاہیوں اور غلطیوں کو دور کرنے کے لئے ہماری کہاں کمی رہتی ہے ۔

          کیوں کہ ہمارا رویہ ،ہمارا کردار،ہمارے اخلاق نے ہی تو لوگوں کو بولنے کا موقع دیاہے۔ جس کی وجہ سے آج بہت سے بیقصوروں کو بھی قصوروار ٹھرایا جاتا ہے۔کوئی بھی غلط کام ہو اس میں لوگ مسلمانوں پر انگلی اٹھا دیتے ہیں۔

ان سب کے پیچھے تین اہم وجوھات ہیں۔

١۔تعلیم:سب سے پہلے ہم مسلمانوں نےتعلیم کو بہت ہلکا لے لیا ہے ۔تعلیم و تربیت پر اتنا دھیان نہیں دیتے،بہت سی وجوہات کی بنا پر پورے سو فیصد مسلمان تعلیم حاصل نہیں کرتے ،بہت سے لوگ پڑھ تو لیتے ہیں پر اسپر عمل نہیں کرتے ،کچھ صرف نام بنانے کے لیے پڑھتے ہیں،اسطرح صرف چند فیصد ہی لوگ ہیں جو شعور تعلیم و تربیت سے پُر ہیں ۔جس کی وجہ سے ہمیں کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

٢۔باہمی اتحادواتفاق :ہم مسلمانوں میں آپس میں اتحاد نہیں ہیں جب دیکھو ہم مَسلک کو لے کر لڑتے ہیں ۔ہماری سوچ بھی ایسی ہےکہ ہم صرف لوگوں کا ظاہر دیکھتے ہیں اور ان کے بارے میںرائے دیتے ہیں ۔لوگوں کے پہناوے سے اندازہ لگالیتے ہیں کہ کون کیسا مسلمان ہے۔

۳۔سماجی کردار:ہم اپنے ایک ہی کھول میں بند ہوکر رہ گے ہیں ہمارہ اور لوگوں میں اٹھنا بیٹھنا بہت کم ہے۔ہم وہیں گھر لینگے جھاں مسلمان ہوں،ہم بچوں کو اسکول وہی بھیجے گے جہاں مسلمان ذیادہ ہو ۔جب ہم اپنا موازنہ دوسروں سے نہیں کرینگے ،ان لوگوں سے صحیح طریقے سے بات چیت نہیں کرینگے،کوئی بھی اگر مسئلہ ہو تو ہم خود نہیں کھڑے ہوتے بلکہ ہماری سوچ اس طرز کی ہیکہ میں ہی کیوں ؟اس سے نقصان اور تکلیف اگر سب کو ہے تو کوئی آئےاور اس کو حل کرے ہم پہلا قدم نہیں اٹھاتے ۔

مسلمانوں کی سماجی، تعلیمی اور اقتصادی حالت کو مدِنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ سطح کمیٹی نے۹مارچ ۲۰۰۵؁ءمیں ایک رپورٹ کی تشکیل کی ہے اس کو سچر رپورٹ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ یہ رپورٹ ریٹائرجج راجندر سچر کی سربراہی میں مسلم قوم کی حالت کا جائزہ لینے کے بعد لکھی گئی۔

اس رپورٹ کے مشمولات مندرجہ ذیل ہیں۔

گلوزری

١۔عوامی محسوسات اور تناظرات

٢۔مسلمانوں کی آبادی،تقسیمِ آبادی اور صحت کی صورتِ حال

٣۔مسلمانوں کی تعلیمی حالت

٤۔معیشت اور روزگار

٥۔بینک قرضوں تک رسائی

٦۔سمادجی اور مادی سہولتوں تک رسائی

٧۔غریبی:استعمال اشیا ء اور معیار زندگی

٨۔سرکاری ملازمتیں اور پروگرام

٩۔مسلم او بی سی اور مثبت اقدام

١٠۔مسلم مساعی کی حوصلہ افزائی

١١۔فکر آئندہ

مکمل پڑھنے کے لیے google پر سچر ریپورٹ لکھکر سرچ کرسکتے ہیں ۔جو اردو زبان میں بھی موجود ہے۔

مسلم قوم جنھوں نے ازل سے دولت ،پڑھائی ، آذادی کی لڑائی اور ملک کی ترقی میں شانا بشانا ساتھ دیا آج اتنے پیچھے رہ گئے ہے کہ افسوس ہوتا ہے ۔تو کیوں نہ آج ہم واپس وہی قوم بنے جیسی علامہ اقبال، مولانہ ابوالکلام آذاد ،سر سید احمد خان اور ٹیپو سلطان وغیرہ چاہتے تھے۔

      چلتا ہوں تھوڑی دورہراک تیز رو کے ساتھ

      پہچانتا نہیں ہوں   ابھی   راہ  بر  کو  میں

                                                      (مرزا غالب)

Umme Habiba

Introduction

میرا نام شیخ امّ حبیبہ ہے۔میں کیمسٹری میں ماسٹرز کر رہی ہوں۔

ممبرا کے حالاتِ حاضرہ کو مدّ نظر رکھتے ہوئےمیں نے تعلیم کے ساتھ ساتھ آرٹیکل لکھنا شروع کیا ہے۔

Advertisement

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s